Friday, September 11, 2009

بلوچستان میں اب بھی فوج کا راج: بزنجو



نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں آج جمہوری دور میں بھی احکامات صرف فوج کے مانے جاتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے سندھ این ایف سی ایکشن کمیٹی اور کراچی پریس کلب کی جانب سےمنعقد کردہ سیمینار کے دوران اپنے خطاب میں کیا ہے۔

پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مالیاتی ایوراڈ یعنی این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرنے سے پہلے وسائل کی تقسیم کی بنیادوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ صرف آبادی کی بنیاد پر صوبوں کے درمیان مالی وسائل تقسیم نہ ہوں۔ غربت اور آمدنی کے نکات کو بھی این ایف سی ایوراڈ میں اہمیت دی جائے تاکہ صوبوں کے درمیان مزید نفرتیں نہ پھیلیں۔

میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ پاکستانی وفاق میں صوبوں کی حیثیت ختم کردی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اسٹبلشمنٹ صوبوں کو حقوق دینے سے اتنی خوفزدہ ہے کہ ایک سابق صدر نے اپنے ساتھیوں کو جواب دیا تھا کہ وہ صوبوں کو حقوق دے کر پاکستان کے گورباچوف بننا نہیں چاہتے ہیں۔

حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ نے اب اپنا ذہن بنالیا ہے کہ اگر صوبوں کو آئینی حقوق اور خودمختاری دی گئی تو پاکستانی وفاق باقی نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان کو کثیرالقومی ملک نہیں مانا جاتا ہے اس وقت تک این ایف سی یا صوبائی خودمختاری کی بات کرنا بے معنی ہے۔

حاصل بزنجو کے مطابق اسلام آباد میں صوبوں کی بات سمجھنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے اور صوبے اس وفاق کواپنا وفاق نہیں مانتے ہیں۔ ان کے مطابق جب تک پاکستان میں قومی سوال حل نہیں ہوگا تب تک مسائل تباہی کی طرف بڑھتے رہیں گے۔

اسٹبلشمنٹ نے اب اپنا ذہن بنا لیا ہے کہ اگر صوبوں کو آئینی حقوق اور خودمختاری دی گئی تو پاکستانی وفاق باقی نہیں رہے گا۔ جب تک پاکستان کو کثیرالقومی ملک نہیں مانا جاتا ہے اس وقت تک این ایف سی یا صوبائی خودمختاری کی بات کرنا بے معنی ہے۔

حاصل بزنجو

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماء اور سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ این ایف سی کمیٹی کے رکن تاج حیدر نے کہا ہے کہ وفاق پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان منصفانہ ہو۔

تاج حیدر کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ سروسز ٹیکس کی مد میں کوئی ستر اسی ارب روپیہ وفاق کو ادا کر رہا ہے مگر سندھ کو صرف آٹھ یا نو ارب کی رقم دی جا رہی ہے جو زیادتی ہے۔ان کےمطابق یوٹیلٹی ٹیکس اور کلیکشن چارجز صوبوں کے حوالے کی جائیں۔

تاج حیدر کے مطابق ہندوستان میں آبادی کی بنیاد پر مالیاتی ایوارڈ کی تقسیم نہیں ہوتی اور انہوں نے آبادی پر انحصار گھٹاتے گھٹاتے پچیس فیصد کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی جماعت کی وفاقی اور سندھ حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ این ایف سی ایوراڈ کی تقسیم میں آبادی کی جگہ آمدنی کو نظر میں رکھا جائے کیونکہ سندھ پاکستان کےتمام صوبوں سے زیادہ ریونیو جمع کر رہا ہے۔

No comments:

Post a Comment